Monday, 6 July 2015

غیر شرعی پوسٹ

آج کا مسلمان نو جوان ہولی، دیوالی، ویلنٹائن ڈے، مدرز ڈے، فادرز ڈے، نیو ائیر نائٹ اور ہیلووین جیسے ایونٹ منارہا ہے
لیکن ہمارے مولوی صاحب کہتے ہیں کہ شب برات، سب معراج، ۱۲ ربیع الاول، گیارہویں شریف اور میلاد وغیرہ منعقد کرنا شرک و بدعت ہے یعنی یہ سب غیر اسلامی تہوار ہیں۔

اسی بات پر ایک واقعہ سن لیجئے
یہ واقعہ قدرت اللہ شہاب صاحب نے اپنی کتاب شہاب نامہ میں تحریر کیا ہے واقعہ کچھ یوں ہے کہ شہاب صاحب اپنی کسی سرکاری پوسٹنگ کے نتیجے میں ہندوستان کے کسی دور دراز علاقے میں پہنچے تو وہاں کہ رہائشی خود کو مسلمان توکہتے تھے لیکن کلمہ نماز اور دین سے بالکل دور تھے اور بنیادی معلومات بھی نہیں رکھتے تھے پورے علاقے میں ایک مسجد تھی اور سال میں ایک مرتبہ شہر یا کسی دوسرے گاوں سے ایک مولانا صاحب تشریف لاتے اور سال بھر میں پیدا ہونے والے بچوں کے کانوں میں اذان دیتے اور ان کی چھریوں پر تکبیر پڑھ کر دم کرجاتے جس سے وہ سال بھر اپنے جانور ذبح کرتے۔
اپنے مسلمان ہونے کی واحد علامت جو انہیں معلوم تھی وہ محرم الحرام میں تعزیے کا جلوس نکالنا تھا وہ کہتے کہ ہم مسلمان ہیں اس لئے محرم میں تعزئے نکالتے ہیں۔
ایک زمانے میں مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ علیہ جو کہ دارالعلوم دیو بند کے بانی ہیں نے اس علاقے کا دورہ کیا تو انہوں نے اس بستی والوں کو جہاں دین کی بنیادی تعلیم دی وہیں اس بات کی تلقین کی کہ کبھی محرم کے تعزئے نکالنا نہ چھوڑیں اور ہر سال اہتمام سے تعزئے نکالا کریں۔
جب مولانا سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے اس "غیر شرعی" کام کی اتنی تلقین کیوں کی تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ لوگ آج تک خود کو مسلمان کہتے آئے صرف اسی وجہ سے ان سے اگر یہ وجہ بھی چھین لی جائے تو دین سے جو کچے دھاگے سے جڑا ہوا رشتہ ہے وہ بھی ٹوٹ جائے گا۔

کہنے کا مقصد یہ تھا کہ آج کے بہت سے مسلمانوں کا بھی دین سے انہی شب برات اور جشن ولادت مصطفیٰ ﷺ کے جلوسوں اور محفل میلاد کی وجہ سے جڑا ہوا ہے اب اگر ان سے یہ رشتہ بھی چھین لیں گے تو پھر کل آنے والا مسلمان بچہ بھی ہولی، دیوالی اور ویلنٹائن کو اپنا دین سمجھے گا۔
دین کو کلچر میں آنے دیں اور ان دنوں کا منانے دیں خود کو ہی حق نہ سمجھیں دوسروں کو بھی دین میں آنے دیں۔
یہ سطور کسی مسلکی فرقہ کو ہوا دینے کیلئے نہیں ہے بس سوچنے سمجھنے کیلئے ہے۔

والسلام

No comments:

Post a Comment