گریجویشن کے بعد میں فارغ تھا جب ابا کی طبیعت خراب ہوئ میں نے ایم بی اے کا ارادہ فی الوقت موخر کردیا۔
ابا کی طبیعت بگڑتی گئ اور وہ چھٹی لیکر کبھی ہسپتال اور کبھی گھر میں پڑے رہتے۔
دن گزرتے گئے اور ایک صبح ابا ہمیں ہمیشہ کیلئے چھوڑ گئے۔
ابا کے محکمے میں سرکاری سن کوٹہ میری تقرری ہوگئ۔
میری خالہ میری نوکری ہونے کی مٹھائ لیکر آئیں اور کہنے لگیں "بہت مبارک ہو بیٹا تمہاری سرکاری نوکری ہوگئی آجکل ویسے بھی سرکاری نوکری اتنے آرام سے نہیں ملتی"
مجھے یوں لگا جیسے مجھے سرکاری نوکری کی نہیں باپ کے مرنے کی مٹھائ کھلائ جارہی تھی۔
No comments:
Post a Comment